تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور ان کا غلام دونوں ایک دوسرے سے گم ہوگئے۔ (صحیح البخاري، العتق، حدیث:2530) مذکورہ روایت اس کے منافی نہیں کیونکہ غلام کے بھاگنے کی وجہ سے حضر ت ابوہریرہ ؓ اس سے بھٹک گئے، آخر کار حضرت ابوہریرہ ؓ کے اسلام لانے کی برکت سے وہ غلام واپس آگیا جسے ابوہریرہ ؓ نے اللہ کی رضا کی خاطر آزادکردیا۔ (فتح الباري:128/8)
2۔ حضرت طفیل بن عمرو ؓ کی تبلیغ سے حضرت ابوہریرہ ؓ مسلمان ہوئے۔ انھیں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کا ایسا جاں نثار بنایا کہ تاحیات رسول اللہ ﷺ کے دارالعلوم میں حاضر رہے۔ ایک لمحے کے لیے بھی غیر حاضری نہیں کی۔ بھوکے پیاسے چوبیس گھنٹے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں موجود رہتے۔ اس ملازمت کی برکت سے ہزاروں احادیث کے حافظ قرارپائے۔ آج کتب احادیث میں جگہ جگہ زیادہ ترانھی کی روایات ملتی ہیں۔ رضي اللہ عنه وأرضانا۔