قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4406. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَسَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ يَقُولُ صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ

مترجم:

4406.

حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’زمانہ اس دن کی ہئیت سے گردش کر رہا ہے جس دن اللہ تعالٰی نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ ماہ کا ہے۔ اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں، تین تو مسلسل ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم۔ اور ایک رجب ہے جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ ہم نے کہا: ’’اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔‘‘ آپ خاموش رہے۔ ہم نے گمان کیا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟‘‘ ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ نے فرمایا: ’’یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ خاموش ہو گئے حتی کہ ہم نے گمان کیا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا مکہ مکرمہ نہیں ہے؟‘‘ ہم نے کہا: جی ہاں یہ مکہ مکرمہ ہے۔ آپ نے دریافت فرمایا: ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ خاموش ہو گئے۔ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے بغیر کوئی اور نام ذکر کریں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا یہ یوم نحر نہیں؟‘‘ ہم نے کہا: واقعی یہ قربانی کا دن ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا یہ دن تمہاری اس شہر میں، تمہارے اس مہینے میں باعث حرمت ہے۔ تم عنقریب اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہو، وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق باز پرس کرے گا۔ خبردار! میرے بعد تم اپنے دین سے برگشتہ نہ ہونا کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔ خبردار! تم میں سے حاضر، غائب کو پہنچا دے۔ شاید جس کو پیغام پہنچے وہ کسی سننے والے سے زیادہ اس پیغام کو محفوظ کرنے والا ہو۔‘‘ محمد بن سیرین جب اس حدیث کو بیان کرتے تو کہتے تھے: محمد ﷺ نے سچ فرمایا ہے۔۔ پھر آپ ﷺ نے دو بار فرمایا: ’’کیا میں نے (دین) پہنچا دیا ہے؟‘‘