تشریح:
1۔ جامع ترمذی میں ہے کہ یہودیوں کے ایک آدمی نے حضرت عمر ؓ سے سوال کیا تھا۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث:3043) چونکہ قوم یہود کے سردار کعب احبار تھے بطورنمائندہ انھوں نے ہی سوال کیا تھا، اس لیے جامع ترمذی کی روایت کے مطابق ہے۔ چونکہ جماعت ان کے ہمراہ تھی، اس لیے صحیح بخاری کی روایت میں سوال کی نسبت متعدد آدمیوں کی طرف کی گئی ہے۔ (فتح الباري:136/8)
2۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اس دن دوہری عید تھی: ایک توجمعہ کا دن تھا جو اسلام کی ہفتہ وار عید ہے، دوسرے یوم عرفہ تھا جو عید سے بڑھ کرفضیلت رکھتا ہے۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث:3044) چونکہ اس میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔