تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کا رسول اللہ ﷺ سے سواریاں طلب کرنے کا ذکر ہے، اتفاق سے اس وقت سواریاں موجود نہ تھیں لہذا رسول اللہ ﷺ نے انکار فرما دیا۔ تھوڑی دیر بعد سواریاں مہیا ہوگئیں اورآپ نے حضرت موسیٰ اشعری ؓ کو بلا کر چند سواریاں مہیا کر دیں۔ اب حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کو ڈر پیدا ہوا کہ میرے ساتھی مجھے جھوٹا کہیں گے یعنی ابھی تو اس نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سواریاں نہیں ہیں اوربھی سواریاں لے کر بھی آگئے۔ اس بنا پر انھوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم میرے ہمراہ چل کر میری بات کی تصدیق کرلو تاکہ تمھیں میری بات کا یقین ہوجائے، چنانچہ ان کے اصرار پر چھ آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کے بیان کی تصدیق کی۔
2۔ قدوم اشعریین کے باب میں پانچ اونٹوں کا ذکر تھا اور اس روایت میں چھ اونٹوں کاذکر ہے؟ ممکن ہے کہ واقعات متعدد ہوں۔ جب اشعری حضرات آئے تو انھیں پانچ اونٹ دیے اور غزوہ تبوک میں شمولیت کے لیے چھ اونٹ دیے کیونکہ اشعری حضرات سات ہجری میں آئے تھے جبکہ غزوہ تبوک نوہجری میں ہوا تھا، اس کےعلاوہ تھوڑی تعداد زیادہ کے منافی نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم۔