تشریح:
ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت عمرؓ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے اس سورت کے متعلق دریافت فرمایا: تو کچھ حضرات نے جواب دیا کہ اس سے مراد ہماری فتح و نصرت ہے جب شہر اور محلات فتح ہوں تو ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اللہ کی حمد و ثناء کریں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور کچھ حضرات نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا لیکن کچھ حضرات بالکل خاموش رہے تو آپ نے مجھے فرمایا: اے ابن عباس ؓ ! تم اس کے متعلق کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا: اس سے مراد فتح مکہ ہے اور رسول اللہ ﷺ کی وفات قریب ہونے کی اطلاع ہے یعنی جب مکہ فتح ہو جائے تو آپ کی موت بھی قریب ہوگی۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4294) بہر حال ان آیات میں رسول اللہ ﷺ کی وفات کا ذکر ہے اس لیے انھیں بیان کیا گیا ہے۔