تشریح:
1۔ یہودی دراصل یہ کہنا چاہتا تھا کہ مسلمان اس آیت کی اہمیت سے نابلد ہیں۔ اگر ہم پر یہ آیت نازل ہوتی تو ہم مارے خوشی کے اس کے یوم نزول کو عید کے طور پر مناتے اور ہرسال اس دن خوشی کا اظہار کرتے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب کامطلب یہ ہے کہ تمہاری عید توخود ساختہ ہوتی لیکن ہمارے نزدیک تو اس کا نزول ہی عید کے دن ہوا اور ایسی جگہ پر نزول ہوا جو بہت تاریخی اور انتہائی تقدیس کا حامل ہے۔ یعنی جمعے کا دن، ذوالحجہ کی نویں تاریخ اور میدان عرفات، اب فیصلہ کیا جائے کہ کون سی خوشی، درحقیقت خوشی کہلانے کا حق رکھتی ہے؟ ایک وہ خوشی ہے جسےخود انسان مقرر کرتا ہے اور ایک وہ جس کی تعیین اللہ کی طرف سے ہو، جبکہ اصل خوشی تو وہی ہے جو اللہ کی مقررکردہ ہو۔ طبرانی میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ اس طرح منقول ہیں کہ یہ آیت جمعے اور عرفے کے دن نازل ہوئی اور یہ دونوں دن ہمارے لیے عید کی حیثیت رکھتے ہیں۔ (المعجم الأوسط للطبراني: 460/1۔حدیث: 834 وفتح الباري 142/1) غرض یہ دونوں عیدیں وقتی نہیں بلکہ دائمی ہیں۔
2۔ آیت کریمہ میں دین کے متعلق لفظ اکمال استعمال ہوا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دین کمال کو قبول کرتا ہے اور جوچیز کمال کو قبول کرتی ہے وہ نقصان کو بھی قبول کرسکتی ہے۔اس سے دین میں کمی بیشی کا اثبات ہوا، یعنی عمل کے اعتبار سے، نہ کہ انسانوں کو دین میں کمی بیشی کا اختیار ہے جیسے اہل بدعت کا شیوہ ہے۔ وہ اپنی طرف سے دین میں اضافہ کرتے رہتے ہیں، حالانکہ جس دین کو اللہ نے مکمل کردیا، اس میں اضافے کی گنجائش کس طرح ہوسکتی ہے یا اس کا مجاز کون ہو سکتا ہے؟ ایک اشکال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اکمال سے پہلے کمی کا تصور لازم آتا ہے تو کیا شروع میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا ایمان اوردین کامل نہیں تھا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کمی صرف مومن بہ (امورایمان) کے اعتبار سے ہے ورنہ جس زمانے میں اسلام کے جتنے احکام نازل شدہ تھے ان کو ماننا ہی کامل ایمان تھا۔ شریعت کے دور اول اور دور کمال کا اعتبار کر کے کسی کے دین کو ناقص نہیں کہا جاسکتا ہے۔
3۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود ساختہ عیدوں کی بھی تردید کرتے ہیں کہ ہم ایسے نہیں ہیں کہ اپنی طرف سے جو دن چاہیں عید کے لیے مقرر کرلیں بلکہ ہم تو اس سلسلے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے محتاج ہیں۔ ہمارے نزدیک جمعہ تو عید المومنین ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بطورعید مقررکیا ہے نہ کہ ہم نے اپنی طرف سے یوم عید قراردیا ہے۔