تشریح:
عاشوراء کا روزہ پہلے فرض تھا۔ رمضان کی فرضیت کے بعد عاشوراء کی فرضیت منسوخ ہوگئی، البتہ استحباب اب بھی باقی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، آپ نے فرمایا: قریش دورجاہلیت میں عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے خود بھی مکہ میں رہتے ہوئے عاشوراء کا روزہ رکھا اور اپنے اصحاب کو بھی اس روزے کا پابند کیا۔ جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: "جو چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔" (صحیح البخاري، الصوم، حدیث:1893)