تشریح:
حضرت ابن عباس ؓ کا موقف یہ ہے کہ جو شخص زیادہ بڑھاپے یا ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس سے شفا یابی کی امید نہ ہو اور وہ روزہ رکھنے میں مشقت محسوس کرے تو وہ روزہ نہ رکھے اور ایک مسکین کو بطور فدیہ کھانا کھلا دے جبکہ جمہور اہل علم نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ابتدائے اسلام میں روزے کی طاقت رکھنے والوں کو یہ رخصت دی گئی تھی۔ لیکن بعد میں اسے منسوخ کرکے ہر صاحب استطاعت کے لیے روزہ فرض کردیا گیا، تاہم زیادہ بوڑھے اوردائمی مریض کے لیے اب بھی یہی حکم ہے کہ وہ فدیہ دے دیں۔ اسی طرح حاملہ اوردودھ پلانے والی اگرروزہ رکھنے میں مشقت محسوس کرے تو وہ مریض کے حکم میں ہے، یعنی وہ روزہ نہ رکھیں۔ بعد میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا دیں۔ واضح رہے کہ امام بخاری ؒ بھی حضرت ابن عباس ؒ کے مؤقف سے متفق معلوم ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔