قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4513. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي فَقَالَا أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَقَالَ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ اللَّهِ

مترجم:

4513.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور ابتلاء میں ان کے پاس دو شخص آئے اور کہنے لگے: لوگ آپس میں لڑ بھڑ کر تباہ ہو رہے ہیں جبکہ آپ حضرت عمر ؓ  کے صاجزادے اور صحابی رسول ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ آپ کو باہر نکل کر انہیں روکنے سے کون سی چیز رکاوٹ ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: مجھے اس بات نے روکا ہے کہ اللہ تعالٰی نے میرے کسی بھی بھائی کا خون مجھ پر حرام کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ارشاد باری تعالٰی ہے: "ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔" اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: ہم تو اس وقت تک لڑے ہیں یہاں تک کہ فتنہ (کفر و شرک) باقی نہ رہا اور حاکمیت خالص اللہ تعالٰی کے لیے ہو گئی، لیکن تم لوگ فتنہ و فساد کے لیے لڑنا چاہتے ہو تاکہ اللہ کے سو دوسروں کی حاکمیت ہو۔