تشریح:
1۔ حضرت امیر معاویہ ؓ نے حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کی تحریک پر انصار ومہاجرین کے مشور ے سے اپنے بیٹے یزید کو اپنی زندگی میں ولی عہد بنایا اور آپ کی وفات کےبعد وہ آپ کا جانشین ہوا لیکن حضرت حسین ؓ اور حضرت ابن زبیر ؓ نے اس کی ولی عہدی اور جانشینی کو قبل نہ کیا، چنانچہ یزید کی وفات کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیرؓ نے مکہ میں خلافت کا دعویٰ کردیا۔ دوسری طرف گورنر مدینہ مروان بن حکم کی وفات کے بعد جب اس کا بیٹا عبدالملک بن مروان تخت نشین ہوا تو اس نے حجاج بن یوسف کو حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے مقابلے کے لیے مکہ مکرمہ روانہ کیا۔
2۔ انھی دنوں کی بات ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ خونِ ناحق بہنے کے اندیشے کے پیش نظر اس فتنہ وفساد سے کنارہ کش رہے۔ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے مخالفین میں سے دوشخص علاء بن عرار اور حبان سلمی حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے پاس آئے اور انھیں حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے خلاف لڑنے پر آمادہ کرنا چاہا اس پر انھوں نےفرمایا: ہم نے مشرکین و کفار کے خلاف جنگ کرکے شرک وظلم کا خاتمہ کردیا ہے۔ اب تم محض کرسی اور اقتدار کے لیے لڑنا چاہتے ہو تاکہ فتنہ ختم ہونے کی بجائے خوب پھلے پھولے۔ میں تو اس اقتدار کی جنگ میں حصے دار نہیں بنوں گا۔