قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4531. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شِبْلٌ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا قَالَ كَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ قَالَ جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَصِيَّةً إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فَالْعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا زَعَمَ ذَلِكَ عَنْ مُجَاهِدٍ وَقَالَ عَطَاءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى غَيْرَ إِخْرَاجٍ قَالَ عَطَاءٌ إِنْ شَاءَتْ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهِ وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ قَالَ عَطَاءٌ ثُمَّ جَاءَ الْمِيرَاثُ فَنَسَخَ السُّكْنَى فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَلَا سُكْنَى لَهَا وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ بِهَذَا وَعَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا فِي أَهْلِهَا فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ نَحْوَهُ

مترجم:

4531.

حضرت مجاہد سے روایت ہے، انہوں نے اس آیت: "تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں" کے متعلق فرمایا کہ یہ عدت (چار ماہ دس دن) جو عورت گزارتی تھی یہ اپنے شوہر کے گھر والوں کے پاس گزارنا ضروری تھی۔ پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ اپنی بیویوں کے حق میں ایک سال تک فائدہ اٹھانے اور گھر سے نہ نکالنے کی وصیت کر جائیں، البتہ اگر وہ خود نکلنا چاہیں تو ان کے اپنے بارے میں دستور کے مطابق کوئی کام کرنے کی بنا پر تمہیں کوئی گناہ نہیں ہو گا۔" مجاہد فرماتے ہیں: اللہ تعالٰی نے ایسی عورت کے لیے باقی سال، یعنی سات ماہ بیس دن وصیت کے قرار دیے ہیں۔ اگر وہ چاہے تو اپنے لیے کی گئی وصیت کے مطابق شوہر کے گھر میں رہے اور اگر چاہے تو کسی اور جگہ چلی جائے۔ اللہ تعالٰی کے فرمان: "انہیں نہ نکالا جائے، ہاں اگر وہ خود چلی جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں" کے یہی معنی ہیں، چنانچہ ایام عدت (چار ماہ دس دن) تو وہی ہیں جنہیں گزارنا اس پر واجب ہے۔ شبل نے کہا: ابن ابو نجیح نے حضرت مجاہد سے یوں ہی بیان کیا ہے۔ حضرت عطاء نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اس آیت نے عورت کے لیے اپنے خاوند کے گھر عدت گزارنے کو منسوخ کر دیا ہے، اب وہ جہاں چاہے ایام عدت گزار سکتی ہے۔ اللہ تعالٰی کے فرمان (غَيْرَ إِخْرَاجٍ) سے یہی مراد ہے۔ حضرت عطاء نے کہا: اگر وہ عورت چاہے تو اپنے خاوند کے اہل خانہ کے ہاں عدت گزارے اور اپنے حق میں کی گئی وصیت کے مطابق اسی گھر میں رہے اور اگر چاہے تو کہیں اور چلی جائے، اس لیے کہ ارشاد باری تعالٰی ہے: "تم پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ بیویاں (اپنے بارے میں) جو کریں۔" عطاء مزید کہتے ہیں کہ پھر میراث کا حکم نازل ہوا جس نے عورت کے لیے رہائش کے حق کو منسوخ کر دیا۔ اب عورت جہاں چاہے عدت گزارے اور اس کے لیے رہائش کا بندوبست کرنا ضروری نہیں۔ ایک روایت میں یہی قول مجاہد سے بھی مروی ہے۔ ابن ابو نجیح سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عطاء سے، وہ حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ اس آیت نے عورت کے لیے شوہر کے گھر میں عدت گزارنے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اب وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ ارشاد باری تعالٰی (غَيْرَ إِخْرَاجٍ) سے یہی ثابت ہوتا ہے۔