تشریح:
1۔ نماز خوف ایک مستقل نماز ہے جو حالت جنگ میں پڑھی جاتی ہے یہ ایک رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہے اس کی کئی ایک صورتیں ممکن ہیں احادیث میں ایسی چھ یا سات صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ اس کا ایک طریقہ سورہ نساء آیت: 102۔ میں بھی بیان ہوا ہے اور یہ طریقہ صرف اس ہنگامی حالت کے لیے ہے جب لڑائی نہ ہو رہی ہو کیونکہ لڑائی ہونے کی صورت میں تو جماعت کا موقع ہی نہیں آتا جیسا کہ غزوہ خندق میں رسول اللہ ﷺ سمیت اکثر مسلمانوں کی نماز عصر فوت ہو گئی تھی۔
2۔ دراصل نماز خوف کے طریق کار انحصار بہت حد تک جنگی حالات پر ہے۔ اگر جماعت کا موقع ہی میسر نہ آئے تو انسان اکیلا بھی پڑھ سکتا ہے سواری پر بھی اور پیدل چلتے ہوئے بھی ادا کی جا سکتی ہےبس دو باتوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ایک یہ کہ موجودہ جنگی حالات میں کون سا طریقہ بہتر ہے پھر اسے اختیارکیا جائے اور دوسرے یہ کہ ایسے حالات میں اللہ کی یاد کوفراموش نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ جنگ میں نماز اسی وقت ہی اداکی جا سکتی ہے جب موقع ملے۔ اس دوران میں بھی اللہ تعالیٰ کو ہر وقت یاد رکھنا چاہیے پھر جب حالات معمول پر آجائیں تو نماز بھی معمول کے مطابق ادا کی جائے اور نمازوں کے اوقات کا بھی خیال رکھا جائے۔ اس کی مزید تفصیل پہلے بیان ہو چکی ہے اور کچھ وضاحت ہم سورہ نساء کی آیت 102 کے ضمن میں بیان کریں گے۔ باذن اللہ تعالیٰ۔