تشریح:
1۔ حافظ ابن حجرؒ نے ابن اسحاق کے حوالے سے اس واقعے کو ذرا تفصیل سے بیان کیا ہے کہ ابو سفیان جب قریش کو لے جنگ احد سے واپس ہوا تو اسے معبد خزاعی ملا اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک بہت بڑے لشکر کے ساتھ دیکھا ہے جو لوگ جنگ احد سے پیچھے رہ جانے کی بنا پر شرمندہ تھے وہ بھی آپ کے ساتھ جمع ہو چکے اس بات نے ابو سفیان اور اس کے ساتھیوں کو حملہ کرنے کے لیے پلٹنے پر مجبور کردیا۔ چنانچہ وہ واپس پلٹے ابو سفیان نے چند لوگوں کے ذریعے سے اپنے متعلق رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر بھیجی کہ وہ اپنے ساتھیوں کو لے کر حملے کے لیے بڑھتا چلا آرہا ہے یہ خبر سن کر آپ کی زبان پر یہ کلمات جاری ہو گئے۔ ﴿حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾ اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (فتح الباري:289/8)