تشریح:
1۔ اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رات کے وقت آسمان کی طرف دیکھ کر مذکورہ آیت تلاوت فرمائی۔ اس میں شک نہیں ہے۔ کہ عقل مند انسان جب زمین و آسمان کی پیدائش سورج اور چاند کی گردش سیاروں کے احوال دن اور رات کی آمدورفت کے مضبوط اور مربوط نظام میں غور کرتا ہے کہ کس طرح سب سیارے ایک معین رفتار اور معین قانون کے تحت فضاؤں میں گردش کر رہے ہیں تو اس یقین کرنا پڑتا ہے کہ یہ تمام ترکائنات ایک ہی قادر مطلق اور مختار کل کے ہاتھ میں ہے۔ اسی عظیم ہستی نے اپنے اختیار و قدرت سے کائنات کی ہر چھوٹی بڑی چیز کو اپنی اپنی حدود میں جکڑرکھا ہے۔ کسی کی مجال نہیں کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کر سکے۔
2۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول تھا کہ جب رات کے وقت اٹھتے تو آسمان کی طرف منہ کر کے ان آیات کو ضرور پڑھتے تھے۔ اس عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی رات بیدار ہو تو اتباع سنت میں یہ آیات پڑھ لینی چاہئیں۔ واللہ المستعان۔