قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ إِلَى قَوْلِهِ: {لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4572 .   حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَسَمِعْتُ أَخَاهُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمًا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَ تَرَوْنَ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ قَالُوا اللَّهُ أَعْلَمُ فَغَضِبَ عُمَرُ فَقَالَ قُولُوا نَعْلَمُ أَوْ لَا نَعْلَمُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي نَفْسِي مِنْهَا شَيْءٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ عُمَرُ يَا ابْنَ أَخِي قُلْ وَلَا تَحْقِرْ نَفْسَكَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ضُرِبَتْ مَثَلًا لِعَمَلٍ قَالَ عُمَرُ أَيُّ عَمَلٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِعَمَلٍ قَالَ عُمَرُ لِرَجُلٍ غَنِيٍّ يَعْمَلُ بِطَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ بَعَثَ اللَّهُ لَهُ الشَّيْطَانَ فَعَمِلَ بِالْمَعَاصِي حَتَّى أَغْرَقَ أَعْمَالَهُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت ( ایود احدکم ان تکون لہ جنۃ ) کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4572.   عبید بن عمر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے دریافت فرمایا کہ تمہارے خیال کے مطابق درج ذیل آیت کس معاملے کے متعلق نازل ہوئی تھی؟ "کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا ایک باغ ہو ۔۔" صحابہ کرام ؓ نے کہا: اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے غصے میں آ کر کہا: یہ کیا بات ہوئی؟ صاف کہو کہ ہمیں معلوم ہے یا معلوم نہیں۔ اس وقت حضرت ابن عباس ؓ کہنے لگے: امیر المومنین! میرے دل میں ایک بات آئی ہے۔ آپ نے فرمایا: میرے بھتیجے! بیان کرو اور خود کو حقیر نہ خیال کرو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: اس آیت میں عمل کی مثال بیان کی گئی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: کون سے عمل کی مثال بیان کی گئی ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: بس عمل کی مثال ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ ایک مال دار شخص کی مثال ہے جو اللہ کی اطاعت میں عمل کرتا رہتا ہے۔ پھر اللہ تعالٰی اس پر شیطان کو غالب کر دیتا ہے تو وہ گناہوں میں مصروف ہو جاتا ہے اور اس کے نیک اعمال سب کے سب فنا ہو جاتے ہیں۔ "فَصُرْهُنَّ" کے معنی ہیں: ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔