تشریح:
1۔جیسا کہ آیت میں بیان ہوا ہے کہ ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا، پکارنے والے سے مراد اللہ تعالیٰ کا پیغمبرہے۔ اس کی آواز پر لبیک کہنے میں ہی نجات ہے۔ امام بخاری ؒ کی پیش کردہ حدیث رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرنے کا ایک نمونہ بیان ہوا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اٹھا کر اسی طرح کیا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ 2۔ بہر حال انسان کو چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھال لے اس طرح اللہ تعالیٰ ہمیں ان وعدوں کا مصداق بنا دے گا جو اس نے اپنے رسولوں کے ذریعے ہم سے کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سےدعا کرتے رہنا چاہیے کہ وہ ہم سے وعدے پورے کردے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا میں تو پیغمبروں پر ایمان لا کر کافروں کی طعن و تشنیع کا نشانہ بنے ہیں پھر آخرت میں بھی ان کے سامنے ہماری رسوائی ہو اور وہ ہم پر یہ پھبتی کسیں کہ ایمان لا کر بھی تھیں کیا حاصل ہوا۔ واللہ المستعان۔