قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: سُورَةُ النِّسَاءِقال ابن عباس يستنكف يستكبرواما قوامكم من معايشكم‏.‏ ‏{‏لهن سبيلا‏}‏ يعني الرجم للثيب والجلد للبكر، وقال غيره ‏{‏مثنى وثلاث‏}‏ يعني اثنتين وثلاثا وأربعا، ولا تجاوز العرب رباع‏

4573. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا كَانَتْ لَهُ يَتِيمَةٌ فَنَكَحَهَا وَكَانَ لَهَا عَذْقٌ وَكَانَ يُمْسِكُهَا عَلَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مِنْ نَفْسِهِ شَيْءٌ فَنَزَلَتْ فِيهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لَا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى أَحْسِبُهُ قَالَ كَانَتْ شَرِيكَتَهُ فِي ذَلِكَ الْعَذْقِ وَفِي مَالِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سورۃ نساء کی تفسیرابن عباس ؓ نے کہا کہ ( قرآن مجید کی آیت ) یستنکف ، یستکبرکے معنی میںہے ۔ قواما ( قیاما ) یعنی جس پر تمہارے گزران کی بنیاد قائم ہے ۔ ” لھن سبیلا “ یعنی شادی شدہ کے لیے رجم اور کنوارے کے لیے کوڑے کی سزا ہے ( جب وہ زنا کرےں ) اور دوسرے لوگوں نے کہا ( آیت میں ) مثنیٰ وثلاث ورباع سے مراد دو دو تین تین اور چار چار ہیں ۔ اہل عرب رباع سے آگے اس وزن سے تجاوز نہیں کرتے یعنی ” اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے

4573.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک شخص کسی یتیم لڑکی کی پرورش کرتا تھا۔ اس شخص نے صرف اس غرض سے اس کے ساتھ نکاح کر لیا کہ وہ ایک کھجور کے درخت کی مالک تھی۔ وہ آدمی اسی درخت کی وجہ سے اس کی پرورش کرتا رہا ورنہ اس کے دل میں لڑکی کی کوئی الفت نہ تھی۔ اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی: "اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے متعلق عدل نہ کر سکو گے۔" (حدیث کے راوی کہتے ہیں کہ) میرے خیال کے مطابق وہ لڑکی اس درخت اور دوسرے مال اسباب میں اس مرد کی حصے دار تھی۔