تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ آیت حضرت جابر ؓ کے متعلق نازل ہوئی جبکہ ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق حضرت سعد بن ربیع ؓ سے ہے چنانچہ حضرت جابر ؓ ہی روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ربیع ؓ کی بیوی اپنی بیٹیوں کے ہمراہ رسول اللہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!یہ دونوں سعد بن ربیع ؓ کی بیٹیاں ہیں اور وہ آپ کے ہمراہ جنگ اُحد میں لڑتے لڑتے شہید ہو گئے ہیں اب ان کا چچا ترکے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اس کے متعلق ضرور فیصلہ کرے گا۔" تب یہ آیت نازل ہوئی۔ (جامع الترمذي، الفرائض، حدیث:2092) ان دونوں روایات میں تطبیق کی یہ صورت ممکن ہے کہ مذکورہ آیت دونوں واقعات سے متعلق ہے۔ اس کا پہلا حصہ حضرت سعد بن ربیع ؓ سے متعلق ہے اور دوسرا حصہ جس میں کلالہ کی وراثت کا ذکر ہے وہ حضرت جابر ؓ کے بارے میں ہے کیونکہ حضرت جابر ؓ کلالہ تھے اور آیت کلالہ ﴿وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً﴾ ہے جو آیت میراث کے آخر میں ہے۔ (فتح الباري:308/8) واللہ اعلم۔