تشریح:
1۔ ایک عورت مسجد نبوی کی خدمت کیا کرتی تھی، ذکر کردہ روایت میں شک کا صیغہ استعمال ہوا ہے کہ وہ عورت تھی یا مرد تھا، لیکن بعض روایات میں عورت کا تعین ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت حماد کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق وہ عورت تھی۔ (حدیث:460) پھر ابن خزیمہ کی روایت میں صراحت ہے کہ وہ عورت تھی بیہقی میں اس کی کنیت ام مجحن بتائی گئی ہے۔ ابن مندہ نے اس کا نام خرقاء لکھاہے۔ ایک روایت کے مطابق جس شخص نے اس کی وفات کے متعلق آپ کو مطلع کیا تھا وہ جناب ابوبکرصدیق ؓ تھے۔ (فتح الباري:715/1) امام بخاری ؒ نے عنوان میں ایسی چیزیں ذکر کی ہیں جن کی تفصیل حدیث میں نہیں ہے، البتہ(يَقُمُّ الْمَسْجِدَ) کے الفاظ ان تمام چیزوں کو شامل ہیں، کیونکہ ان الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ وہ مسجد نبوی کاتمام کوڑا کرکٹ، یعنی چیتھڑے ، لکڑی کا چورا اور تنکے اور گردوغبار سب چیزوں کو جھاڑ دے کر مسجد سے باہر پھینکتی تھی۔ اس کے علاوہ امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ وہ عنوان کے الفاظ سے ذکرکردہ حدیث کے دیگر طرق کی طرف اشارہ کردیتے ہیں، چنانچہ صحیح ابن خذیمہ کی روایت میں ہے کہ وہ مسجد سے خس وخاشاک چننے میں خصوصیت شغف رکھتی تھی۔ اور بیہقی ؒ میں ہے کہ وہ مسجد سے بوسیدہ کپڑے اور لکڑی کا چورا وغیرہ چنتی رہتی تھی۔ ان روایات میں ان تمام چیزوں کو بیان کیا گیا جو امام بخاری ؒ نے اپنے قائم کردہ عنوان میں ذکر کی ہیں۔ گویا امام بخاری نے اپنے ذوق کےمطابق عنوان بالا سے حدیث کے دیگر طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ (فت (فتح الباري:715/1) 2۔ قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کے متعلق ہم اپنے موقف کی وضاحت آئندہ کتاب الجنائز میں کریں گے۔ بإذن اللہ۔ البتہ اس بات کاذکر کرنا ضروری ہے کہ مسجد کی صفائی کرنا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی قبر پر جنازہ پڑھ کر اس اہمیت کو اجاگر فرمایا کہ مسجد میں جھاڑ دینے کی خدمت کوئی معمولی خدمت نہیں۔