قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ} الآيَةَ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَعْمَرٌ: " أَوْلِيَاءُ مَوَالِي، وَأَوْلِيَاءُ وَرَثَةٌ، (عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ): هُوَ مَوْلَى اليَمِينِ، وَهْوَ الحَلِيفُ وَالمَوْلَى أَيْضًا ابْنُ العَمِّ، وَالمَوْلَى المُنْعِمُ المُعْتِقُ، وَالمَوْلَى المُعْتَقُ، وَالمَوْلَى المَلِيكُ، وَالمَوْلَى مَوْلًى فِي الدِّينِ "

4580. حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِدْرِيسَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ قَالَ وَرَثَةً وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرِيُّ الْأَنْصَارِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ نُسِخَتْ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ النَّصْرِ وَالرِّفَادَةِ وَالنَّصِيحَةِ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ سَمِعَ أَبُو أُسَامَةَ إِدْرِيسَ وَسَمِعَ إِدْرِيسُ طَلْحَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ معمر نے کہا کہ «موالي» سے مراد اس کے اولیاء اور وارث ہیں۔ «والذين عقدت ايمانكم» سے وہ لوگ مراد ہیں جن کو قسم کھا کر اپنا وارث بناتے تھے یعنی حلیف۔ اور «مولى» کے کئی معانی آئے ہیں، چچا کا بیٹا، غلام، لونڈی کا مالک، جو اس پر احسان کرے، اس کو آزاد کرے، خود غلام، جو آزاد کیا جائے، مالک، دین کا پیشوا۔

4580.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ﴿وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ﴾ میں مَوَالِيَ سے مراد وارث ہیں۔ اور ﴿وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ﴾ سے مراد یہ ہے کہ جب مہاجرین، ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آئے تو اس بھائی چارے کی وجہ سے جو نبی ﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان کرایا تھا، قرابت داروں کے علاوہ انصار کے وارث مہاجرین بھی ہوتے تھے۔ پھر جب یہ آیت ﴿وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ﴾ نازل ہوئی تو یہ دستور منسوخ ہو گیا۔ پھر بیان کیا کہ ﴿وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ﴾ سے مراد وہ لوگ ہیں جن سے مدد و معاونت اور خیرخواہی کا معاہدہ ہوا ہو۔ اب ان کے لیے میراث کا حکم تو منسوخ ہو گیا، البتہ ان کی خاطر وصیت کی جا سکتی ہے۔