قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: المُخْتَالُ وَالخَتَّالُ وَاحِدٌ، {نَطْمِسَ وُجُوهًا} [النساء: 47]: نُسَوِّيَهَا حَتَّى تَعُودَ كَأَقْفَائِهِمْ، طَمَسَ الكِتَابَ: مَحَاهُ جَهَنَّمَ، {سَعِيرًا} [النساء: 10]: وُقُودًا "

4583. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى بَعْضُ الْحَدِيثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ عَلَيَّ قُلْتُ آقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا قَالَ أَمْسِكْ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «المختال» اور «ختال» کا معنی ایک ہے یعنی غرور کرنے اور اکڑنے والا۔ نطمس وجوههم کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے چہروں کو میٹ کر گدھے کی طرح سپاٹ کر دیں گے، یہ طمس الكتاب سے نکلا ہے یعنی لکھا ہوا میٹ دیا۔ لفظ سعيرا بمعنی ایندھن کے ہے۔

4583.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔‘‘ میں نے عرض کی: بھلا میں آپ کو کیا سناؤں، خود آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے دوسروں سے سننا اچھا لگتا ہے۔‘‘ چنانچہ میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کر دی حتی کہ میں اس آیت پر پہنچا: ’’بھلا اس دن کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے، پھر آپ کو ان لوگوں پر بحیثیت گواہ کھڑا کریں گے۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بس رک جاؤ۔‘‘ میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے۔