تشریح:
1۔ محدثین نے رسول اللہ ﷺ کے رونے کے تین اسباب بیان کیے ہیں۔ ©۔ چونکہ رسول اللہ ﷺ کو شہادت دینا ہوگی اور آپ کی شہادت پر ہی فیصلہ ہو گا آپ شافع بھی ہوں گے تو آپ اپنی امت کے گناہ گاروں کو یاد کر کے رو دیے۔ ©۔ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ فضیلت پر انتہائی خوشی کی وجہ سے دوسرے اللہ تعالیٰ کی اس عطا پر انتہائی شکر گزاری کے طور پر آنسو بہہ پڑے۔ ©۔ اس دن کی ہولناکی کے تصور سے رو پڑے جس کا اس آیت کریمہ میں تذکرہ ہے یعنی اس دن حضرات انبیاء ؑ اپنی امتوں کے حق میں یا ان کے خلاف بطور گواہ پیش ہوں گے۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دوسروں سے قرآن سننا تدبر کا زیادہ باعث ہے جبکہ خود پڑھنے سے اس قدر غور و فکر نہیں ہوتا۔ اس سے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی بھی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔