قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ المَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ، قَالُوا: فِيمَ كُنْتُمْ؟ قَالُوا: كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ، قَالُوا: أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا} الآيَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4596. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْأَسْوَدِ قَالَ قُطِعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ فَاكْتُتِبْتُ فِيهِ فَلَقِيتُ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ أَشَدَّ النَّهْيِ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا مَعَ الْمُشْرِكِينَ يُكَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِكِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَى بِهِ فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ فَيَقْتُلُهُ أَوْ يُضْرَبُ فَيُقْتَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمْ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ الْآيَةَ رَوَاهُ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب:آیت (( ان الذین توفاھم الملائکۃ )) کی تفسیر ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے۔ (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ تم کس کام میں تھے، وہ بولیں گے ہم اس ملک میں بیبس کمزور تھے، فرشتے کہیں گے کہ کیا اللہ کی سر زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے“

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4596.

ابوالاسود محمد بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اہل مدینہ پر ایک لشکر کی تیاری ضروری قرار دی گئی تو اس میں میرا نام بھی لکھا گیا۔ اس دوران میں میری ملاقات حضرت ابن عباس ؓ  کے آزاد کردہ غلام عکرمہ سے ہوئی تو میں نے انہیں اس امر سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بڑی سختی سے مجھے روک دیا اور فرمایا کہ مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے بتایا تھا کہ مسلمانوں میں سے کچھ لوگ مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے خلاف مشرکین کی جماعت میں اضافے کا سبب بنتے تھے۔ پھر جب کوئی تیر آتا اور ان میں سے کسی کو لگتا تو اسے قتل کر دیتا یا اسے تلوار ماری جاتی تو وہ قتل ہو جاتا۔ ان کے متعلق اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: "بےشک وہ لوگ جن کی روح فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں۔۔'' آخر آیت تک۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابوالاسود سے روایت کیا ہے۔