تشریح:
1۔ ایک حدیث میں ہے کہ آخری آیت جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی وہ آیت الربا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4544) جبکہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آخری آیت، آیت کلالہ ہے۔ ان دونوں احادیث میں تطبیق کی یہ صورت ہے: ©۔ میراث کے متعلق آخری آیت، آیت کلالہ ہے اور حلت وحرمت کے متعلق آخری آیت آیت الربا ہے۔ ©۔ مذکورہ دونوں حکم رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے آخری سال میں نازل ہوئے۔ اس لیے دونوں پر آخری ہونے کا لفظ بولا گیا ہے۔ ©۔ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنے اپنے علم کے مطابق انھیں آخری آیت قراردیا ہے جیسا کہ حضرت ابی بن کعب ؓ سے منقول ہے کہ وہ آخری آیت: ﴿لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ﴾ کوقراردیتے تھے۔ (فتح الباري:258/8)
2۔ اس آیت کریمہ سے شیعہ حضرات نے یہ استدلال کیا ہے کہ کلالہ وہ ہے جس کی اولاد نہ ہو والد کا ہونا اس کے منافی نہیں ہے لیکن یہ استدلال درست نہیں لفظ وَلد سے من جانب اعلیٰ اور ولادت من جا نب اسفل دونوں مراد ہیں، یعنی ولادت من جانب اعلیٰ سے والد اور ولادت من جانب اسفل سے اولاد کی نفی ہے، نیز عرب کے ہاں کلالہ کے معنی معروف تھے، اس لیے والد کی صراحت کے ساتھ نفی نہیں کی گئی۔ (معالم السنن:162/4) واللہ اعلم۔