قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {اليَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {مَخْمَصَةٍ} [المائدة: 3]: «مَجَاعَةٍ»

4606. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَتْ الْيَهُودُ لِعُمَرَ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً لَوْ نَزَلَتْ فِينَا لَاتَّخَذْنَاهَا عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ وَأَيْنَ أُنْزِلَتْ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ وَإِنَّا وَاللَّهِ بِعَرَفَةَ قَالَ سُفْيَانُ وَأَشُكُّ كَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمْ لَا الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ.

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباسؓ نے کہا کہ «مخمصة» سے بھوک مراد ہے۔تشریح:اس آیت نے دین کامل کی جو تصویر پیش کی ہے اور جس وقت کی ہے اس وقت مسلمانوں میں فرقہ بندی نہیں تھی‘نہ یہ تقلیدی مذاہب تھے نہ چار مصلوں اور چار اماموں پر امت کی تقسیم ہوئی تھی یہ دین کا مل تھا مگر بعد میں تقلید جامدکی بیماری نے مسلمانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دین کامل کو مسخ کر کے رکھ دیا اور آج دجو حال ہے وہ ظاہر ہے کہ اماموں اور مجتہدوں کے ناموں پر امت کی تقسیم کس خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے ضرورت ہے کہ بیدار مغز مسلمان کھڑے ہوں اور تقلیدی دیواروں کو توڑ کرامت کی شیرازہ بندی کریں فلاح دارین کا صرف یہی ایک راستہ ہے‘سچ کہا ہے فاھرب عن التقلید فاتہ ضلالۃ ان المقلد فی سبیل الھالک

4606.

طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ یہودیوں نے حضرت عمر ؓ سے کہا: آپ لوگ ایک ایسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں اگر وہ ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو جشن کا دن مقرر کر لیتے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ آیت ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ﴾ کہاں اور کب نازل ہوئی اور جب یہ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ اس وقت کہاں تشریف فرما تھے۔ اللہ کی قسم! ہم اس وقت میدان عرفات میں تھے۔ سفیان نے کہا: مجھے شک ہے کہ اس دن جمعہ تھا یا کوئی اور دن۔