قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: تَيَمَّمُوا: تَعَمَّدُوا، {آمِّينَ} [المائدة: 2]: عَامِدِينَ، أَمَّمْتُ وَتَيَمَّمْتُ وَاحِدٌ " وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: (لَمَسْتُمْ) وَ {تَمَسُّوهُنَّ} [البقرة: 236] وَ {اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ} [النساء: 23]، " وَالإِفْضَاءُ: النِّكَاحُ "

4608. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَقَطَتْ قِلَادَةٌ لِي بِالْبَيْدَاءِ وَنَحْنُ دَاخِلُونَ الْمَدِينَةَ فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلَ فَثَنَى رَأْسَهُ فِي حَجْرِي رَاقِدًا أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَوْجَعَنِي ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ وَحَضَرَتْ الصُّبْحُ فَالْتُمِسَ الْمَاءُ فَلَمْ يُوجَدْ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ الْآيَةَ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لَقَدْ بَارَكَ اللَّهُ لِلنَّاسِ فِيكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ مَا أَنْتُمْ إِلَّا بَرَكَةٌ لَهُمْ.

مترجم:

ترجمۃ الباب:

«تيمموا» یعنی «تعمدوا» اسی لیے آتا ہے یعنی قصد کرو۔ «آمين» یعنی «عامدين» قصد کرنے والے۔ «أممت» ‏‏‏‏ اور «وتيممت» ‏‏‏‏ ایک ہی معنی میں ہے۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ «‏‏‏‏لمستم وتمسوهن واللاتي دخلتم بهن» ‏‏‏‏ اور «الإفضاء» سب کے معنی عورت سے ہمبستری کرنے کے ہیں۔

4608.

حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے کہ ہم مدینہ واپس آ رہے تھے کہ مقام بیداء پر میرا ہار گم ہو گیا۔ نبی ﷺ نے وہیں اپنی سواری روک دی اور نیچے اتر پڑے۔ پھر اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ کر سو گئے۔ اس دوران میں حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور میرے سینے پر زور سے ہاتھ  (مکا) مار کر فرمایا کہ ایک ہار کی وجہ سے تم نے لوگوں کو یہاں روک رکھا ہے لیکن میں رسول اللہ ﷺ کے آرام کی وجہ سے بےحس و حرکت بیٹھی رہی جبکہ مجھے بہت تکلیف ہوئی تھی۔ جب نبی ﷺ صبح کے وقت بیدار ہوئے تو پانی کی تلاش شروع ہوئی لیکن وہاں پانی کا نام و نشان تک نہ تھا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ﴾ حضرت اسید بن حضیر ؓ نے کہا: اے آل ابی بکر! تمہاری وجہ سے اللہ تعالٰی نے لوگوں کو برکت عطا فرمائی ہے۔ یقینا تم لوگوں کے لیے خیر و برکت کا باعث ہو۔