تشریح:
1۔ پہلی حدیث میں ہے کہ اس واقعے کے پس منظر میں آیت تیمم نازل ہوئی تیمم کا ذکر دو مقامات پر ہےایک تو سورہ نساء آیت: 43۔ میں اور دوسرے سورہ مائدہ آیت :6۔ میں، اس حدیث میں آیت تیمم سے مراد کون سی آیت ہے؟ علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ اس سے مراد سورہ نساء کی آیت ہے کیونکہ سورہ مائدہ والی آیت: 6۔ کو آیت الوضو کہا جاتا ہے جبکہ سورہ النساء کی آیت میں وضو کا ذکر نہیں ہے، اس لیے ان کے نزدیک آیت تیمم سے مراد سورہ نساء والی آیت ہے لیکن امام بخاری ؒ کے نزدیک اس سے مراد سورہ مائدہ کی آیت ہے کیونکہ دوسری آیت حدیث جو حضرت عمرو بن حارث سے مروی ہے۔ اس میں اس کی صراحت ہے۔
2۔ حافظ ابن حجرؒ نے بھی اسے ترجیح دی ہے کیونکہ وضو کا حکم تو پہلے سے موجود تھا البتہ پانی کی عدم موجود گی میں کیا کرنا چاہیے وہ اس حکم سے ناواقف تھے اس لیے آیت تیمم سے ان کی مشکل کو حل کیا گیا، پھر اس آیت کا آغاز وضو کے حکم سے کیا گیا ہے تاکہ اس کی فرضیت کو قرآن کا حصہ بنا دیا جائے حالانکہ اس کا حکم نزول آیت سے پہلے موجود تھا۔ 3۔ بعض اہل علم نے یہ بھی کہا ہے کہ آیت کا آغاز جس میں وضو کا ذکر ہے یہ حصہ بہت پہلے نازل ہو چکا تھا پھر کچھ عرصہ بعد وہ حصہ نازل ہوا جس جس میں تیمم کا ذکر ہے، لیکن یہ توجیہ امام بخاری ؒ کی ذکر کردہ دوسری حدیث کے خلاف ہے کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پوری آیت ایک ہی دفعہ نازل ہوئی تھی۔ (فتح الباري:562/1، 563) واللہ اعلم۔