تشریح:
1۔ ایک حدیث میں اس آیت کی شان نزول ان الفاظ میں بیان ہوئی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: ’’اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں جس وقت گوشت کھاتا ہوں تو مجھے عورتوں کی خواہش بے قرارکر دیتی ہے اس لیے میں نے گوشت کو اپنے پر حرام کر لیا ہے۔‘‘ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث:3054) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ بھی حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی طرح نکاح متعہ کے جائز ہونے کا اعتقاد رکھتے تھے ممکن ہے کہ انھیں پہلے اس کے نسخ کا علم نہ ہوا ہو لیکن جب اس کے منسوخ ہونے کا علم ہوا تو رجوع فرما لیا جیسا کہ حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ اسماعیلی کے حوالے سے ایسی روایات کا ذکر کیا ہے جن میں ان کے رجوع کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:150/8)
2۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے مذکورہ آیت اختصار کے لیے پڑھی ہو جس کا مطلب یہ ہے کہ خصیتین اللہ کی عظیم نعمت ہیں ان کے ذریعے سے حلال جماع کی لذت کا احساس ہوتا ہے اس طرح یہ طبیعات میں داخل ہیں خصی ہو کر تم اس لذت کو خود پر حرام نہ کرو۔ واللہ اعلم۔
3۔ بہر حال نکاح متعہ آغاز اسلام میں جائز تھا جسے غزوہ خیبر میں منسوخ کردیا گیا پھر غزوہ اوطاس میں محض تین دن کے لیے اجازت ہوئی پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسے ختم کردیا گیا کتاب و سنت سے اس کی حرمت ثابت ہے۔