قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " الأَزْلاَمُ: القِدَاحُ يَقْتَسِمُونَ بِهَا فِي الأُمُورِ، وَالنُّصُبُ: أَنْصَابٌ يَذْبَحُونَ عَلَيْهَا " وَقَالَ غَيْرُهُ: " الزَّلَمُ: القِدْحُ لاَ رِيشَ لَهُ وَهُوَ وَاحِدُ، الأَزْلاَمِ وَالِاسْتِقْسَامُ: أَنْ يُجِيلَ القِدَاحَ فَإِنْ نَهَتْهُ انْتَهَى وَإِنْ أَمَرَتْهُ فَعَلَ مَا تَأْمُرُهُ بِهِ، يُجِيلُ: يُدِيرُ، وَقَدْ أَعْلَمُوا القِدَاحَ أَعْلاَمًا، بِضُرُوبٍ يَسْتَقْسِمُونَ بِهَا، وَفَعَلْتُ مِنْهُ قَسَمْتُ، وَالقُسُومُ: المَصْدَرُ "

4617. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " مَا كَانَ لَنَا خَمْرٌ غَيْرُ فَضِيخِكُمْ هَذَا الَّذِي تُسَمُّونَهُ الفَضِيخَ، فَإِنِّي لَقَائِمٌ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَفُلاَنًا وَفُلاَنًا، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: وَهَلْ بَلَغَكُمُ الخَبَرُ؟ فَقَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: حُرِّمَتِ الخَمْرُ، قَالُوا: أَهْرِقْ هَذِهِ القِلاَلَ يَا أَنَسُ، قَالَ: فَمَا سَأَلُوا عَنْهَا وَلاَ رَاجَعُوهَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ "

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓنے کہا کہ «الأزلام» سے مراد وہ تیر ہیں جن سے وہ اپنے کاموں میں فال نکالتے تھے۔ کافر ان سے اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے۔ «نصب» (بیت اللہ کے چاروں طرف بت 360 کی تعداد میں کھڑے کئے ہوئے تھے جن پر وہ قربانی کیا کرتے تھے۔) دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ «زلم» وہ تیر جن کے پر نہیں ہوا کرتے، «الأزلام» کا واحد ہے۔ «استقسام» یعنی پانسا پھینکنا کہ اس میں نہیں آ جائے تو رک جائیں اور اگر حکم آ جائے تو حکم کے مطابق عمل کریں۔ تیروں پر انہوں نے مختلف قسم کے نشانات بنا رکھے تھے اور ان سے قسمت کا حال نکالا کرتے تھے۔ «استقسام» سے (لازم) «فعلت» کے وزن پر «قسمت» ہے اور «لقسوم»، «مصدر» ہے۔

4617.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم لوگ تمہاری تیار کردہ فضیخ نامی شراب کے علاوہ کوئی دوسری شراب استعمال نہیں کرتے تھے۔ یہ نام "فضیخ" تم نے خود ہی تجویز کیا ہے۔ میں کھڑا حضرت ابوطلحہ ؓ کو شراب پلا رہا تھا اور فلاں، فلاں کو بھی، اس دوران میں ایک صاحب آئے اور انہوں نے کہا: کیا تمہیں کچھ خبر بھی ہے؟ لوگوں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: شراب کو حرام کر دیا گیا ہے۔ شراب پینے والوں نے فورا کہا: اے انس! اب ان شراب کے مٹکوں کو بہا دو۔ انہوں نے اس آدمی کی اطلاع کے بعد ایک قطرہ بھی نہ طلب کیا اور نہ اسے استعمال ہی کیا۔