تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ اہل خانہ کو ایک آدمی نے حرمت شراب کی اطلاع دی تو حضرت ابو طلحہ ؓ نے حضرت انس ؓ کو شراب کے مٹکے بہا دینے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4617) جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت انس ؓ نے منادی کرنے والے سے سن کر خود اہل خانہ کو خرمت خمر سے مطلع کیا۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس طرح تطبیق دی ہے کہ پہلے تو حضرت انس ؓ نے انھیں اطلاع دی اس کے بعد منادی کرنے والا یا کوئی دوسرا شخص آیا اور اس نے اہل خانہ کو حرمت شراب سے آگاہ کیا پھر حضرت ابو طلحہ ؓ نے شراب ضائع کر دینے کا حکم دیا۔ (فتح الباري:354/8)
2۔ بہر حال اس حدیث کے آخری حصے سے معلوم ہوتا ہے کہ حرمت شراب سے پہلے کچھ لوگوں نے شراب پی تھی پھر غزوہ احد میں شریک ہوئے اور وہیں جام شہادت نوش کیا، ان کی صفائی میں ان آیات کا نزول ہوا کہ ان کا یہ جرم قابل معافی ہے۔ واللہ المستعان۔