تشریح:
1۔ پوری آیات کا ترجمہ حسب ذیل ہے: "میں ان پر گواہ رہا جب تک میں ان میں موجود رہا ، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا توتوہی ان پر مطلع رہا اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے اگر تونے انھیں سزا دی تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو نے انھیں معاف فرما دے توتو زبردست ہےخوب حکمت والا ہے۔"(المائدة:117/5، 118)
2۔ اس آیت کریمہ میں بندوں کی عاجزی اور اللہ تعالیٰ کی جلالت شان کے حوالے سے عفود مغفرت کی التجا کی گئی ہے۔ سبحان اللہ! یہ آیت کس قدر عجیب اور بلیغ ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بار ہر رکعت میں اس آیت کو پڑھتے رہے حتی کہ صبح ہو گئی۔ (مسند أحمد:149/5) 3۔ بہر حال اس آیت کریمہ میں حضرت عیسیٰ ؑ بڑے حکیمانہ انداز میں اللہ کے حضوربندوں کی سفارش کریں گے۔ پہلے تو اللہ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے کہیں گے کہ اگر تو انھیں عذاب دے گا تو یہ تیرے بندے ہی ہیں نہ دم مار سکتے ہیں اور نہ بھاگ کر کہیں جا سکتے ہیں اور اگر تو انھیں معاف فرما دے تو تیری شان غفاری کے کیا کہنے اور اگر تو انھیں معاف کردے تو مختار اور اگر سزا دے تو بھی مختار ہے۔ واللہ المستعان۔