قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يَسْتَوِي القَاعِدُونَ مِنَ المُؤْمِنِينَ} {وَالمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4626 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ أَنَّهُ رَأَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَى عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهْوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ وَكَانَ أَعْمَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تَرُضَّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ غَيْرَ أُولِي الضَّرَرِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( لا یستوی القاعدون من المومنین )) الخ کی تفسیر یعنی ”ایمان والوں میں سے (بلا عذر گھروں میں) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے“۔ہر دو میں بہت بڑا فرق ہے جتنا فرق آسمان اور زمین میں ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4626.   حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے مروان بن حکم کو مسجد میں دیکھا، فرماتے ہیں کہ میں ان کے پاس آیا اور ان کے پہلو میں بیٹھ گیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں زید بن ثابت ؓ نے خبر دی کہ نبی ﷺ نے ان سے یہ آیت لکھوائی: "مسلمانوں میں سے بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنی جانوں اور اپنے مالوں سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔" آپ یہ آیت لکھوا ہی رہے تھے کہ حضرت ابن ام مکتوم ؓ آ گئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اگر میرے اندر ہمت ہوتی تو آپ کے ساتھ مل کر ضرور جہاد میں شرکت کرتا اور وہ نابینا تھے۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ پر وحی اتاری جبکہ آپ کی ران میری ران پر تھی۔ اس کا مجھ پر اتنا بوجھ پڑا کہ مجھے اپنی ران ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو گیا۔ جب یہ کیفیت دور ہوئی تو اللہ تعالٰی نے ﴿غَيْرُ أُولِي الضَّرَر﴾ کے مزید الفاظ نازل کر دیے۔