تشریح:
1۔ آدمی کی غیرت یہ ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ہاں کسی اجنبی کو نہ آنے دے اور نہ یہ برداشت کرے کہ کوئی اجنبی شخص انھیں دیکھے۔ غیور کے مقابلے میں دیوث ہوتا ہے جو اپنے اہل خانہ میں خباثت وگندگی کو ٹھنڈے پیٹ برداشت کرلیتا ہے۔ اللہ کی غیرت یہ ہے کہ وہ مومن کو ان چیزوں سے منع کرتا ہے جو اس نے حرام کی ہیں۔ اس نے بے حیائی کے تمام کام حرام کر دیے ہیں اور ان کے کرنے پر سزا کی وعید سنائی ہے۔
2۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت غیرت کو ثابت کیا گیا ہے۔ ہم اس کی کوئی تاویل نہیں کرتے بلکہ اسے ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں جو اس پرورد گار کے شایان شان ہے۔ سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے کہ نہ ان صفات کا انکار کرتے ہیں اور نہ ان کی تایل ہی کا سہارا لیتے ہیں۔ اس کی تفصیل ہم آگے کتاب التوحید میں بیان کریں گے۔ باذن اللہ تعالیٰ۔