قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " أَرِنِي: أَعْطِنِي "

4638. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ مِنْ الْأَنْصَارِ لَطَمَ فِي وَجْهِي قَالَ ادْعُوهُ فَدَعَوْهُ قَالَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَقُلْتُ وَعَلَى مُحَمَّدٍ وَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ فَلَطَمْتُهُ قَالَ لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الْأَنْبِيَاءِ فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ .

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓ نے کہا «أرني»، «أعطني» کے معنی میں ہے کہ دے تو مجھ کو، یعنی اپنا دیدار عطا کر۔

4638.

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک یہودی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے منہ پر کسی نے طمانچہ مارا تھا۔ اس نے عرض کی: اے محمد (ﷺ)! تمہارے ایک انصاری صحابی نے میرے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے بلاؤ۔‘‘ لوگوں نے اسے بلایا تو آپ نے پوچھا: ’’تو نے اس کے منہ پر طمانچہ کیوں مارا ہے؟‘‘ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرا یہود کے پاس سے گزر ہوا تو میں نے سنا یہ کہہ رہا تھا: اس ذات کی قسم جس نے موسٰی ؑ کو تمام انسانوں پر فضیلت دی! میں نے کہا: کیا وہ حضرت محمد ﷺ سے بھی بڑھ کر ہیں؟ مجھے اس بات پر غصہ آ گیا تو میں نے اسے طمانچہ مار دیا۔ (یہ سن کر) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے دوسرے انبیاء پر فضیلت نہ دیا کرو۔ قیامت کے دن سب لوگ بے ہوش ہو جائیں گے۔ میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ موسٰی ؑ عرش کا پایہ تھامے کھڑے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا وہ بے ہوش ہی نہ ہوں گے کیونکہ وہ کوہ طور پر بےہوش ہو چکے تھے۔‘‘