قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4640. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُوسَى بْنُ هَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ كَانَتْ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مُحَاوَرَةٌ فَأَغْضَبَ أَبُو بَكْرٍ عُمَرَ فَانْصَرَفَ عَنْهُ عُمَرُ مُغْضَبًا فَاتَّبَعَهُ أَبُو بَكْرٍ يَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَهُ فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّى أَغْلَقَ بَابَهُ فِي وَجْهِهِ فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا صَاحِبُكُمْ هَذَا فَقَدْ غَامَرَ قَالَ وَنَدِمَ عُمَرُ عَلَى مَا كَانَ مِنْهُ فَأَقْبَلَ حَتَّى سَلَّمَ وَجَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَصَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَبَرَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَأَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُونَ لِي صَاحِبِي هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُونَ لِي صَاحِبِي إِنِّي قُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقْتَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ غَامَرَ سَبَقَ بِالْخَيْرِ

مترجم:

4640.

حضرت ابوالدرداء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ  کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی، چنانچہ حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت عمر کو ناراض کر دیا تو حضرت عمر ؓ وہاں سے غضبناک ہو کر چل دیے۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ بھی ان سے معافی مانگتے ہوئے ان کے پیچھے پیچھے چلے لیکن حضرت عمر ؓ نے انہیں معاف نہ کیا بلکہ ان کے سامنے سے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا۔ حضرت ابوبکر ؓ رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت ابوالدرداء کہتے ہیں کہ ہم لوگ اس وقت آپ ﷺ کے پاس موجود تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’تمہارے یہ صاحب کسی سے جھگڑا کر کے آ رہے ہیں۔‘‘ اس دوران میں حضرت عمر ؓ کو بھی اپنے رد عمل پر پشیمانی ہوئی تو وہ آئے اور سلام کر کے نبی ﷺ کے پاس بیٹھ گئے اور رسول اللہ ﷺ سے پورا واقعہ بیان کیا۔ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ (حضرت عمر ؓ پر) ناراض ہوئے لیکن حضرت ابوبکر ؓ مسلسل کہے جا رہے تھے: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! واقعی میری زیادتی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم میرے ساتھی کو میری خاطر (ستانا) چھوڑتے ہو کہ نہیں؟ کیا تم میری خاطر میرے ساتھی کو (ستانا) نہیں چھوڑ سکتے؟ دیکھو میں نے جب کہا تھا: ’’اے لوگو! بلاشبہ میں تم سب کی طرف اللہ تعالٰی کی طرف سے بھیجا ہوا پیغمبر ہوں تو تم سب نے میری تکذیب کی لیکن ابوبکر نے مجھے سچا کہا تھا۔‘‘ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) کہتے ہیں کہ غامر کے معنی ہیں: بھلائی میں سبقت کرنے والا۔