تشریح:
1۔ یہ روایت مختصر ہے۔ دوسری روایت میں اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ اس سے زکاۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال ایک گنجے سانپ کی شکل اختیار کرے گا جس کی دو زبانیں ہوں گی اور وہ اس کے گلے کا ہار بن کر دونوں جبڑوں کو پکڑ لے گا اورکہے گا: میں تیرا مال ہوں اور میں تیرا خزانہ ہوں، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: "جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لیے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لیے نہایت بدتر ہے۔جس مال میں انھوں نے کنجوسی کی،قیامت کے دن اسی کے انھیں طوق پہنائے جائیں گے۔" (آل عمران:180:3۔ وصحیح البخاري، الزکاة، حدیث:1403)
2۔ گنجے سانپ سے مراد انتہائی خوفناک اورزہریلا ناگ ہے جو اسے بار بار ڈسے گا۔ اس کی مزید وضاحت آئندہ آئے گی۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔