تشریح:
1۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو تسلی دی کہ گھبرانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے اور وہ ہمیں بے یارومددگار نہیں چھوڑے گا۔ ایک روایت میں صراحت ہے کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنے قدموں کے نیچے دیکھ لیا تو ہم اسے نظر آجائیں گے۔ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث:3653) ایک دوسری روایت میں مزید وضاحت ہے، حضرت ابوبکرصدیق ؓ نے کہا: میں غار میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھا۔ میں نے اوپر سر اٹھا کر دیکھا توقوم کے پاؤں مجھے نظر آئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! اگر ان میں سے کسی نے اپنی نگاہوں کو نیچے کیا تو ہم اسے نظر آجائیں گے، رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلی دی کہ اے ابوبکر ؓ! تم خاموش رہو، ہم دو ہیں اور تیسرا ہمارے ساتھ اللہ تعالیٰ ہے۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث:3922)
2۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو تسلی دی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی نصرت ہمارے شامل حال ہے۔