قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ، حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ} )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «مِنَ الرَّأْفَةِ»

4679. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ مِمَّنْ يَكْتُبُ الْوَحْيَ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ وَعِنْدَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِالنَّاسِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ فِي الْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنْ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنْ تَجْمَعُوهُ وَإِنِّي لَأَرَى أَنْ تَجْمَعَ الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي فِيهِ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ لِذَلِكَ صَدْرِي وَرَأَيْتُ الَّذِي رَأَى عُمَرُ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَعُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ لَا يَتَكَلَّمُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ وَلَا نَتَّهِمُكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفَنِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلَانِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ أَزَلْ أُرَاجِعُهُ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ اللَّهُ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقُمْتُ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنْ الرِّقَاعِ وَالْأَكْتَافِ وَالْعُسُبِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ مِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ إِلَى آخِرِهِمَا وَكَانَتْ الصُّحُفُ الَّتِي جُمِعَ فِيهَا الْقُرْآنُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ تَابَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَاللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَقَالَ مُوسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ وَتَابَعَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ وَقَالَ مَعَ خُزَيْمَةَ أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ

مترجم:

4679.

حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، وہ وحی لکھا کرتے تھے، انہوں نے فرمایا: جنگ یمامہ میں بہت سے صحابہ شہید ہو گئے تو حضرت ابوبکر ؓ نے مجھے بلایا۔ آپ کے پاس حضرت عمر ؓ بھی تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے (مجھ سے) فرمایا: حضرت عمر ؓ میرے پاس آئے اور کہا: جنگ یمامہ میں بہت زیادہ مسلمان شہید ہو گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ اگر مختلف مقامات پر اسی طرح قراء صحابہ شہید ہوتے رہے تو قرآن مجید کا بہت حصہ ضائع ہو جائے گا۔ اب تو ایک ہی صورت ہے کہ آپ قرآن مجید کو ایک جگہ جمع کرا دیں اور میری رائے تو یہ ہے کہ آپ قرآن کریم کو جمع کرنے کا کام ضرور کر دیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا: میں نے عمر ؓ سے کہا: میں ایسا کام کیونکر کر سکتا ہوں جو خود رسول اللہ ﷺ نے نہیں کیا؟ حضرت عمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو محض ایک نیک کام ہے۔ اس کے بعد حضرت عمر ؓ مجھ سے اس معاملے میں بات کرتے رہے، آخرکار اللہ تعالٰی نے اس خدمت کے لیے میرا بھی سینہ کھول دیا اور میری بھی رائے وہی ہو گئی جو حضرت عمر ؓ کی تھی۔ حضرت زید بن ثابت ؓ نے کہا: حضرت عمر ؓ وہیں خاموش بیٹھے ہوئے تھے، تاہم حضرت ابوبکر ؓ نے مجھ سے کہا: تم جوان ہمت اور سمجھ دار ہو، ہمیں تم پر کسی قسم کا شبہ بھی نہیں اور تم رسول اللہ ﷺ کی وحی بھی لکھا کرتے تھے، اس لیے تم ہی قرآن مجید کو جا بجا تلاش کر کے اسے جمع کر دو۔ اللہ کی قسم! اگر حضرت ابوبکر ؓ مجھے کوئی پہاڑ اٹھا لانے کو کہتے تو یہ میرے لیے اتنا گراں نہ ہوتا جتنا قرآن مجید کی جمع و ترتیب کا حکم مشکل تھا۔ میں نے عرض کی: آپ دونوں حضرات ایک ایسا کام کرنے پر کس طرح آمادہ ہو گئے ہیں جسے خود نبی ﷺ نے نہیں کیا تھا؟ سیدنا ابوبکر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! یہ ایک نیک کام ہے۔ پھر میں ان سے اس مسئلے کے متعلق بحث و تکرار کرتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے اس خدمت کے لیے میرا سینہ بھی کھول دیا جس طرح حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ کو شرح صدر فرمایا تھا، چنانچہ میں اٹھا اور کھال، ہڈی اور کھجور کی شاخوں سے قرآن مجید جمع کرنا شروع کر دیا اور لوگوں کے حافظے سے بھی مدد لی، حتی کہ سورہ توبہ کی دو آیات حضرت خزیمہ انصاری ؓ کے پاس جائیں۔ وہ ان کے علاوہ اور کسی کے پاس (لکھی ہوئی) نہ تھیں اور وہ یہ ہیں: ﴿لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۔۔۔ وَهُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ﴾﴿١٢٩﴾ وہ اوراق جن میں قرآن جمع کیا گیا تھا وہ سیدنا ابوبکر ؓ کے پاس رہے حتی کہ اللہ تعالٰی نے ان کو وفات دی، پھر عمر فاروق کے پاس رہے حتی کہ اللہ تعالٰی نے ان کو فوت کر لیا۔ پھر وہ ام المومنین حضرت حفصہ بنت عمر ؓ کے پاس رہے۔ عثمان بن عمر اور لیث نے یونس کے ذریعے سے ابن شہاب سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔ لیث نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن خالد نے، ابن شہاب سے خبر دی اور کہا: ابو خزیمہ انصاری کے پاس وہ آیات تھیں۔ موسیٰ نے ابراہیم سے بیان، انہوں نے ابن شہاب سے خبر دی اور کہا کہ ابو خزیمہ کے پاس تھیں۔ یعقوب بن ابراہیم نے اپنے باپ سے بیان کرنے میں موسیٰ کی متابعت کی ہے۔ ابو ثابت نے کہا: ہمیں ابراہیم نے خبر دی اور کہا: وہ آیات خزیمہ یا ابو خزیمہ کے پاس تھیں۔