تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ بندہ جب اپنے گناہوں کا اعتراف کرے گا تو اسے خیال آئے گا کہ میں تو ہلاک ہو گیا تو اس وقت اللہ تعالیٰ اسے گناہوں کی بخشش کی خوشخبری سنائے گا پھر اس کے ہاتھ میں نیکیوں کاصحیفہ تھما دیا جائے گا۔ (صحیح البخاری المظالم حدیث41۔24) رہے کافر لوگ جو دوسروں کی راہ سے روکتے اور اس میں کج روی تلاش کرتے تھے نیز وہ آخرت کے بھی منکر تھے ان کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:"یہ لوگ زمین میں اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ اللہ کے مقابلے میں ان کا کوئی حامی ہو گا۔ انھیں دوگنا عذاب دیا جائے گا۔ کیونکہ نہ تو وہ حق بات سننا گوارا کرتے تھے اور نہ خود انھیں کچھ سوجھتا ہی تھا۔" (ھود:11۔20)
2۔ انھیں دوگنا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ ایک تو خود گمراہ ہوئے دوسرے یہی گمراہی کی میراث اپنی اولاد کے لیے اور دوسرے پیروکاروں کے لیے چھوڑ گئے جن کے عذاب سے حصہ رسدی ان کے کھاتے میں بھی جمع ہوتا رہا۔ واللہ اعلم۔