تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کی نسبی فضیلت بیان ہوئی ہے جو حضرت یوسف ؑ کے ساتھ خاص ہے۔ اس میں کوئی دوسرا پیغمبر ان کے ساتھ شریک نہیں۔ مذکورہ عنوان کے ساتھ اس حدیث کی یہی مناسبت ہے۔
2۔ معاون عرب سے مراد عرب کے خاندان ہیں جن کی طرف لوگ منسوب ہوتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں لوگوں کے کمال و نقصان کی وجہ سے انھیں سونے چاندی کی کانوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی۔ چنانچہ روایت میں صراحت ہے کہ لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح ہیں۔ (مسند أحمد:539/2) اس حدیث کی روسے خاندانی شرافت کی بنیاد دین داری اور دین میں سمجھ بوجھ ہے، اس کے بغیر شرافت کا دعوی غلط ہے خواہ کوئی سیدہی کیوں نہ ہو۔ دینی فقاہت شرافت کی اولین بنیاد ہے۔ مخض علم کوئی چیز نہیں جب تک اسے صحیح طور پر سمجھا نہ جائے اسی کا نام فقاہت ہے۔ واللہ اعلم۔