تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ اس حدیث کو مذکورہ عنوان کے تحت اس لیے لائے ہیں کہ اس میں "صبر جمیل" کا ایک عملی نمونہ مذکورہے اس میں حضرت یوسف ؑ اور ان کے والد گرامی کا ذکرہے۔
2۔ حضرت عائشہ ؓ کو اس قدرغم تھا کہ شدت صدمہ کی وجہ سے حضرت یعقوب ؑ کا نام بھی ذہن میں نہ آسکا۔ ایک روایت میں ہے کہ میں نے ذہن پر زور ڈالا لیکن حضرت یعقوب ؑ کا نام ذہن میں نہ آسکا۔ میں نے جلدی سے ابو یوسف ہی کہہ دیا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4757) البتہ جن روایات میں حضرت ام رومان ؓ کا ذکر ہے ان میں حضرت عائشہ ؓ کی طرف سے حضرت یعقوب ؑ کے نام کی صراحت ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہےکہ جن روایات میں نام کی صراحت ہے وہ روایات بالمعنی ہیں کیونکہ ہشام کی روایت میں وضاحت ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے حضرت یعقوب ؑ کا نام اپنے ذہن میں لانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں پھر آپ نے ان کی کنیت ذکر کردی۔ (فتح الباري:604/8)