قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ، وَقَالَتْ: هَيْتَ لَكَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عِكْرِمَةُ: " هَيْتَ لَكَ بِالحَوْرَانِيَّةِ: هَلُمَّ " وَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: «تَعَالَهْ»

4693. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا أَبْطَئُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا مِثْلَ الدُّخَانِ قَالَ اللَّهُ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ اللَّهُ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَدْ مَضَى الدُّخَانُ وَمَضَتْ الْبَطْشَةُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عکرمہ نے کہا «هيت لك» حورانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آ جاہے۔ سعید بن جبیر نے بھی یہی کہا ہے۔

4693.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب قریش نے نبی ﷺ پر ایمان لانے میں تاخیر کی تو آپ نے ان کے خلاف بد دعا کی: ’’اے اللہ! ان پر حضرت یوسف ؑ کے زمانے کا سا قحط نازل فرما۔‘‘ چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز ملیا میٹ ہو گئی، کوئی چیز نہیں ملتی تھی اور اہل مکہ ہڈیاں کھانے پر مجبور ہو گئے تھے، حتی کہ ان کی یہ کیفیت ہو گئی کہ کوئی شخص آسمان کی طرف نظر اٹھاتا تو اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں سا نظر آتا۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا: ’’آپ اس دن کے منتظر رہیں جبکہ آسمان ظاہر دھواں لائے گا۔‘‘ اور فرمایا: ’’بےشک ہم عذاب کو تھوڑا سا دور کر دیں گے تو تم پھر اپنی اسی حالت پر آ جاؤ گے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں: عذاب سے یہی قحط کا عذاب مراد ہے کیونکہ قیامت کے دن کا عذاب تو ٹلنے والا نہیں۔ الغرض دخان اور بطشہ جن کا ذکر سورہ دخان میں ہے، وہ آ چکا ہے۔