تشریح:
دوسری روایات میں ہے کہ جب قریش پر قحط کی سختی ہوئی تو ابو سفیان نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: آپ کنبہ پروری اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں اور آپ کی قوم کے لوگ بھوکے مر رہے ہیں ان کے لیے دعا فرمائیں کہ قحط سالی کا عذاب ٹل جائے۔ (صحیح البخاری، الاستسقاء، حدیث:1007) آپ نے دعا فرمائی اور قریش کا قصور معاف کردیا جیسے یوسف ؑ نے اپنے بھائیوں اور عزیز مصر کی بیوی کو معاف کردیا تھا۔ عنوان اور اس حدیث میں یہی مناسبت ہے۔ (فتح الباری:463/8) واللہ اعلم۔