تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو اس وقت آپ نے یہ کام کیا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4287) حق سے مراد قرآن اوردین حق، باطل سے مراد کفر وشرک ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے اللہ کا دین اور اس کا قرآن آگیا ہے، جس سے باطل ختم ہوگیا ہے، اب وہ سر اٹھانے کے قابل نہیں رہا۔
2۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے وقت جب آپ نے کعبہ میں تصویریں دیکھیں تو آپ اس میں داخل نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ کے حکم سے تمام تصویریں مٹا دی گئیں۔ آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں دیکھیں جن کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کے تیر تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’ان(مشرکوں) کو اللہ تباہ و برباد کرے! اللہ کی قسم! انھوں (سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام) نے کبھی تیروں سے فال نہیں لی تھی۔‘‘ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3352) ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو دیکھا وہاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدہ مریم علیہ السلام کی تصاویر ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ تو سن چکے ہیں کہ جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تصویر ہے ان کو کیا ہوا؟ بھلا وہ ان تیروں سے قسمت آزمائی کرتے؟‘‘ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3351)
3۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان آیات کی تلاوت کرتے ہوئے بیت اللہ میں داخل ہوئے تو یہ آیات ایک واضح حقیقت بن کر قریش مکہ کے سامنے آچکی تھیں۔ واللہ اعلم۔