تشریح:
1۔ حدیث 4745 سے معلوم ہوا تھا کہ آیت لعان کا تعلق عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت لعان حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا یوں جواب دیا ہے۔ آیات کا نزول تو ہلال امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ہوا ہے اس کے بعد حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایسا واقعہ پیش آگیا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسے پیش کردیا۔ ممکن ہے کہ انھیں حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعے کا علم نہ ہو۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمھارے معاملے کا فیصلہ یہ ہے اس کا قرینہ یہ ہے کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعے میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے اور یہ آیات پڑھ کر سنائیں جبکہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعے میں یہ الفاظ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تیرے متعلق حکم نازل فرمایا ہے جس کا یہ مفہوم ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے واقعے جیسے ایک واقعے میں اس کا حکم نازل فرمادیا ہے۔ (فتح الباري:572/8)
3۔ واضح رہے کہ رجم چار گواہوں کی گواہی یا اقرارکے بغیر نہیں ہو سکتا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ کچھ اور ہے ممکن ہے کہ آپ کو بذریعہ وحی معاملے کی حقیقت معلوم ہوگئی ہو کہ اس عورت نے واقعی بد کاری کا ارتکاب کیا ہے۔ واللہ اعلم۔