تشریح:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسے(ولَقَ يلِقُ) سے پڑھتی تھیں جس کے معنی بولنا ہیں۔ اسے الام کے زیر اور قاف پرشد کے بجائے تخفیف کے ساتھ پڑھتی تھیں جبکہ مشہور قراءت لام کے زبراور قاف مشدد کے ساتھ ہے۔ اس کے معنی منہ در منہ بات نقل کرنا ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی قراءت کے مطابق معنی یہ ہیں۔ ’’جب تم اپنی زبانوں سے جھوٹ بول رہے تھے۔‘‘ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خود اس کے معنی بیان کیے ہیں کہ "الولق" جھوٹ کے معنی میں ہے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان آیات کو دوسروں سے زیادہ جانتی تھیں کیونکہ یہ آیات خاص ان کی شان میں نازل ہوئی تھیں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4144)