قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقُلْ جَاءَ الحَقُّ وَزَهَقَ البَاطِلُ إِنَّ البَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا} يَزْهَقُ يَهْلِكُ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4755 .   حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( وقل جاءالحق وزھق الباطل....الایۃ )) کی تفسیریعنی ”اور آپ کہہ دیں کہ حق (اب تو غالب) آ ہی گیا اور باطل مٹ ہی گیا، بیشک باطل تو مٹنے والا ہی تھا“ «يزهق» کے معنی ہلاک ہوا۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4755.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ ﷺ اپنے دست مبارک میں پکڑی ہوئی ایک چھڑی انہیں مارتے جاتے اور یہ آیات پڑھ رہے تھے۔ ’’حق آ گیا اور باطل نابود ہو گیا۔ بےشک باطل تو ہے ہی نیست و نابود ہونے والا۔ حق آ گیا اور باطل نہ تو کسی چیز کو شروع کر سکتا ہے اور نہ کسی چیز کو لوٹا سکتا ہے۔‘‘