تشریح:
1۔ قاتل کی توبہ کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ کبھی تو وہ دونوں آیات کو ایک محل پر محمول کرتے، ایک آیت کو دوسری آیت کے لیے ناسخ بتاتے ہیں اور کبھی وہ دومحلوں پر محمول کرتے ہیں کہ ایک آیت مشرکین کے بارے میں ہے اور دوسری اہل ایمان سے متعلق ہے۔ ان میں اتفاق کی صورت یہ ممکن ہے کہ سورہ فرقان کی آیت میں جو توبہ کا عموم ہے اس سے اس مسلمان کو مخصوص کیا جائے جس نے جان بوجھ کر کسی کو قتل کیا ہے۔ بہت سے اسلاف اس قسم کی تخصیص پر نسخ کا اطلاق کرتے ہیں۔ (فتح الباري:629/8)
2۔ اس سلسلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مشہور قول یہ ہے کہ جب کوئی مومن دوسرے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کردے تو اس کی توبہ قبول نہیں لیکن جمہور علماء نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا بلکہ وہ قاتل کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا رکھتے ہیں اور اس کے لیے توبہ کو صحیح کہا ہے۔ اس کی تفصیل پچھلے اوراق میں دیکھی جا سکتی ہے۔