قسم الحديث (القائل): موقزف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ (شَكٌ)فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَهُ فِتْنَةٌ انْقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةَ} إِلَى قَوْلِهِ: {ذَلِكَ هُوَ الضَّلاَلُ الْبَعِيدُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: {أَتْرَفْنَاهُمْ} [المؤمنون: 33]: «وَسَّعْنَاهُمْ»

4777 .   حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَمِنْ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يَقْدَمُ الْمَدِينَةَ فَإِنْ وَلَدَتْ امْرَأَتُهُ غُلَامًا وَنُتِجَتْ خَيْلُهُ قَالَ هَذَا دِينٌ صَالِحٌ وَإِنْ لَمْ تَلِدْ امْرَأَتُهُ وَلَمْ تُنْتَجْ خَيْلُهُ قَالَ هَذَا دِينُ سُوءٍ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( ومن الناس من یعبد اللہ علی حرف )) کی تفسیر”یعنی اور انسانوں میں سے بعض آدمی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ کی عبادت کنارہ پر (کھڑا ہو کر یعنی شک اور تردد کے ساتھ کرتا ہے۔) پھر اگر اسے کوئی نفع پہنچ گیا تو وہ اس پر جما رہا اور اگر کہیں اس پر کوئی آزمائش آ پڑی تو وہ منہ اٹھا کر واپس چل دیا۔ یعنی مرتد ہو کر دنیا و آخرت دونوں کو کھو بیٹھا۔ ”اللہ تعالیٰ کے ارشاد“ یہی تو ہے انتہائی گمراہی سے یہی مراد ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «أترفناهم» کے معنی ہم نے ان کی روزی کشادہ کر دی۔

4777.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت کے متعلق فرمایا: ’’بعض لوگ ایسے ہیں جو کنارے (شک) پر عبادت کرتے ہیں۔‘‘ کوئی آدمی مدینہ طیبہ آتا، اگر اس کی بیوی بچہ جنم دیتی یا اس کی گھوڑی کا بچہ پیدا ہوتا تو کہتا: یہ دین ٹھیک ہے اور اگر بیوی بچہ نہ جنتی اور نہ گھوڑی ہی کو کچھ پیدا ہوتا تو کہتا: یہ دین برا ہے۔