تشریح:
1۔ یہ حدیث،حدیث جبریل کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے کہ اس نے کب آنا ہے۔ اس کے متعلق نہ تو جبرئیل علیہ السلام کچھ جانتے ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو اس کے متعلق کوئی خبر ہے۔ اور اس کا وقت معین نہ بتانے میں حکمت یہ ہے کہ اگربتا دیا جائے تو دنیا کے دارالامتحان ہونے کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔
2۔ قیامت کے علاوہ چار باتیں اور بھی ہیں جنھیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا: ان میں پہلی بات یہ ہے کہ نفع دینےوالی بارش کب ہوگی، دوسری یہ کہ مادررحم میں کیا ہے کہ وہ نر ہے یا مادہ تنگ دست ہوگا یا خوشحال، نیک بخت یا بدبخت، گورا ہے یا کالا یہ سب باتیں رحم مادر کے مراحل میں شامل ہیں۔ تیسری بات یہ کہ وہ کل کیا کرے گا، اسے توبہ کی توفیق نصیب ہوگی یا نہیں۔ بلکہ اسے کل تک زندہ بھی رہنا ہے یا نہیں۔ چوتھی یہ کہ وہ کب اور کہاں مرے گا؟
3۔ یہ چار باتیں ایسی ہیں جن سے ہر انسان کو دلچسپی ہوتی ہے، اس لیے خاص طور پر ان باتوں کا ذکر کیا گیا ہے ورنہ اس طرح دیگر کئی امور ایسے ہیں جو غیب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تک انسان کی رسائی نہیں ہوسکتی۔ واللہ اعلم۔