قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4789 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ نِسْيًا مَنْسِيًّا

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( ولولا اذ سمعتموہ قلتم....الایۃ )) کی تفسیریعنی ”اور تم نے جب اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہم کیسے ایسی بات منہ سے نکالیں (پاک ہے تو یا اللہ!) یہ تو سخت بہتان ہے“

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4789.   حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس آنے کی اجازت چاہی۔ پھر راوی نے مذکورہ بالا حدیث کی طرح واقعہ بیان کیا لیکن اس روایت میں راوی نے نَسْيًا مَّنسِيًّا کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔