تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس امر کی اجازت تھی کہ آپ جس بیوی کے پاس چاہیں قیام کر سکتے ہیں۔ آپ پر باری مقرر کرنا لازم نہیں تھا لیکن اس کے باوجود آپ نے اس کا اہتمام کیا جب سفر میں جاتے تو قرعہ اندازی کر کے اپنے ہمراہ کسی بیوی کو لے جاتے۔ (صحیح البخاري، الھبة وفضلها و التعریض علیها، حدیث:2593) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کی بیماری سنگین ہو گئی تو آپ نے دوسری بیویوں سے میرے گھر رہنے کی اجازت چاہی تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے دلی رضامندی سے آپ کو اجازت دے دی۔ (صحیح البخاري، الھبة وفضلها و التعریض علیها، حدیث:2588) آپ کی یہ خصوصیت تھی کہ آپ کو بیویوں کے درمیان باری مقرر کرنے میں اختیار دیا گیا تھا آپ جس کی باری چاہیں موقوف کر دیں یعنی اس سے مباشرت نہ کریں اور جس سے چاہیں یہ تعلق قائم رکھیں۔