تشریح:
1۔ حرم کعبہ میں اکٹھے ہونے والے یہ تینوں کم عقل تھے لیکن ان میں سے تیسرے نے کچھ عقل مندی کا ثبوت دیا اور کہا کہ اگراونچی آواز کو سن سکتا ہے تو آہستہ آواز والی بات بھی سن سکتا ہے۔
2۔ اللہ کے ہاں تمام مسموعات برابر ہیں، اس کے لیے اونچی یا آہستہ آواز میں فرق کرنا سینہ زوری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو وہ تو سینے کی باتوں کو بھی جانتاہے۔‘‘ (الملک:13)
3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ موٹاپا عقل کا دشمن ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن حسن کے علاوہ کسی موٹے شخص کو عقل مند نہیں پایا۔ (فتح الباري:715/8)