قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: الذِّكْرُ وَالذِّكْرَى وَاحِدٌ»

4823. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَعَا قُرَيْشًا كَذَّبُوهُ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ يَعْنِي كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى كَانُوا يَأْكُلُونَ الْمَيْتَةَ فَكَانَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فَكَانَ يَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ مِثْلَ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ ثُمَّ قَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ حَتَّى بَلَغَ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَالْبَطْشَةُ الْكُبْرَى يَوْمَ بَدْرٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ ‏‏‏‏ «الذكر»، «الذكرى»

4823.

حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ نے قریش کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کے ساتھ سرکشی کی روش اختیار کی، آپ نے ان کے لیے بددعا کی: ’’اے اللہ! میری ان کے خلاف یوسف ؑ کے دور جیسے قحط کے ذریعے سے مدد فرما۔‘‘ چنانچہ قحط پڑا اور ہر چیز ختم ہو گئی حتی کہ لوگ مردار کھانے لگے۔ اگر کوئی شخص کھڑا ہو کر آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک اور فاقے کی وجہ سے آسمان اور اس کے درمیان دھواں ہی دھواں نظر آتا، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: ’’آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان سے ایک نمایاں دھواں نمودار ہو گا ۔۔ بےشک ہم تھوڑی دیر کے لیے عذاب دور کرنے والے ہیں، بلاشبہ تم دوبارہ وہی کرنے والے ہو۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: کیا قیامت کا عذاب بھی ان سے دور کر دیا جائے گا؟ نیز فرمایا: سخت پکڑ (ٱلْبَطْشَةَ ٱلْكُبْرَىٰٓ) سے مراد بدر کے دن کی لڑائی ہے۔