تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس آیت کے نازل ہونے سے بہت خوشی ہوئی، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب آپ حدیبیہ سے واپس مدینے جارہے تھے، آپ نے فرمایا: ’’مجھ پر یہ آیت اُتری ہے جو مجھے زمین کی ساری دولت سے زیادہ پیاری ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مبارک ہو، مبارک ہو، اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے تو وضاحت فرما دی جو آپ کے ساتھ وہ معاملہ کرے گا مگر ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہوگا تو اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں: ’’تاکہ مومن مرد اور مومن عورتوں کو ایسے باغات میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کی بُرائیاں دور کرے اور یہ اللہ کے نزدیک عظیم کامیابی ہے۔‘‘ (الفتح:5:48، وجامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث:3263)
2۔ فتح مکہ ایک دنیوی نعمت ہے اور اس کے ساتھ اخروی نعمت مغفرت کا ذکر فرمایا کیونکہ فتح مکہ حج کا سبب بنی اورحج، گناہوں کی مغفرت کے لیے ایک عظیم سبب ہے، پھر فتح مبین کے بعد لوگ جوق درجوق اسلام میں داخل ہوئے اور اسلام کی دعوت کا کام عام ہوا۔ اس سے آپ کی زندگی کا مقصد پورا ہوا۔ واللہ المستعان۔