تشریح:
مذکورہ ادب اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کے لیے سکھایا گیا ہے اور اس کے مخاطب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہیں یا وہ لوگ جو آپ کے زمانے میں موجود تھے۔ اور یہ ادب اس لیے سکھایا گیا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو ایک عام اور معمولی آدمی خیال نہ کریں بلکہ وہ یہ سمجھیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ اللہ کے رسول اور اس کے مستند نمائندے ہیں جن کی شان دنیا کے افسروں اور بادشاہوں سے بہت ارفع اور اعلیٰ ہے، تاہم اس حکم کا اطلاق ایسے مواقع پر بھی ہوتا ہے جہاں آپ کے ارشادات، معمولات اور آپ کا اخلاق و کردار بیان ہو رہا ہو، یا آپ کی احادیث پڑھی، پڑھائی جا رہی ہوں۔ واللہ اعلم۔