قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ:{وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4855 .   حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ وَقَالَ قَتَادَةُ مَثَلًا لِلْآخِرِينَ عِظَةً لِمَنْ بَعْدَهُمْ وَقَالَ غَيْرُهُ مُقْرِنِينَ ضَابِطِينَ يُقَالُ فُلَانٌ مُقْرِنٌ لِفُلَانٍ ضَابِطٌ لَهُ وَالْأَكْوَابُ الْأَبَارِيقُ الَّتِي لَا خَرَاطِيمَ لَهَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ أَيْ مَا كَانَ فَأَنَا أَوَّلُ الْآنِفِينَ وَهُمَا لُغَتَانِ رَجُلٌ عَابِدٌ وَعَبِدٌ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ وَيُقَالُ أَوَّلُ الْعَابِدِينَ الْجَاحِدِينَ مِنْ عَبِدَ يَعْبَدُ وَقَالَ قَتَادَةُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ جُمْلَةِ الْكِتَابِ أَصْلِ الْكِتَابِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( ونادوا یا مالک )) کی تفسیر”جہنمی کہیں گے اے داروغہ جہنم! تمہارا رب ہمیں موت دیدے، وہ کہے گا تم اسی حال میں پڑے رہو“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4855.   حضرت یعلی بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو منبر پر یہ آیت پڑھتے سنا: ’’اہل جہنم پکاریں گے: اے مالک! تمہارا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے۔‘‘ حضرت قتادہ نے کہا: وَمَثَلًا لِّلْـَٔاخِرِينَ، یعنی بعد میں آنے والوں کے لیے نصیحت۔ قتادہ کے علاوہ نے کہا: مُقْرِنِينَ کے معنی ہیں: قابو میں رکھنے والے۔ کہا جاتا ہے: فلان مقرن لفلان: وہ دوسرے پر اختیار رکھتا ہے۔ وَأَكْوَابٍ سے مراد وہ کوزے ہیں جن کی ٹونٹی نہ ہو، یعنی ان کا منہ کھلا ہو۔ قتادہ نے کہا: فِىٓ أُمِّ ٱلْكِتَـٰبِ کے معنی ہیں: جملہ کتاب اور اصل کتاب۔ أَوَّلُ ٱلْعَـٰبِدِينَ سے مراد یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہو سب سے پہلے میں اس سے نفرت کرتا ہوں۔ عابد میں دو لغت ہیں: رجل عابد اور رجل عبد۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے وَقِيلِهِۦ يَـٰرَبِّ کو وقال الرسول يا رب پڑھا ہے۔ اور کہا جاتا ہے: أَوَّلُ ٱلْعَـٰبِدِينَ، یعنی میں سب سے پہلے انکار کرنے والا ہوں، اس صورت میں عابدین کا لفظ عبد يعبد سے آئے گا۔