تشریح:
1۔ جو مال دوران جنگ میں مسلمانوں کی لڑائی اور محنت ومشقت کے نتیجے میں حاصل ہوا اسے مال غنیمت کہا جاتا ہے۔ اس کے متعلق تفصیلی احکام سورہ انفال میں بیان ہوئے ہیں اور جو مال جنگ کے بغیر ہاتھ آجائے اسے مال فے کہتے ہیں۔ چونکہ یہ مال اس اجتماعی قوت کا نتیجہ ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اس کی اُمت اور اس کے قائم کردہ نظام کو عطا فرمائی ہے، اس لیے یہ مال، مال غنیمت سے جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے۔ اس مال پر مسلمانوں کے امیر کا تصرف حاکمانہ ہوتا ہے۔ وہ اسے اپنی صوابدید کے مطابق جہاں چاہے خر چ کرے۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اناج کا ایک سال تک کے لیے ذخیرہ کرنا جائز ہے لیکن اگر ذخیرہ اندوزی سے عام لوگوں کو نقصان پہنچتا ہوتو جائز نہیں، نیز خوراک کا ذخیرہ کرنا توکل کے منافی نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔